نیو یارک کی ینیورسٹی راچیسٹر نے “انویزیبلٹی کلوک“ نامی کپڑا ایجاد کیا ہے۔ جس کا اردو میں مطلب چیزوں کو چھپانے والا کپڑا ھے۔
راچیسٹر
ینیورسٹی نے کے سانسدانوں نے پہلے سے ایجاد مٹیریل اور اپنی تخلیقی سوچ سے
بہت سے آپٹیکل لینزز کو جوڑ کر یہ کپڑا تیار کیا ہے۔ کوئی بھی چیز جو
انسانی نظر کی لائن سے پیچھے ہو وہ غائب نظر آتی ہے۔ یہ کپڑا بھی قدرت کے
اسی قانون پر عمل کرتا ہے۔
جیسا کے سب جانتے ہیں جب روشنی کسی چیز سے ٹکرا کر ہماری آنکھ کو مس کرتی ہے تو ہم وہ چیز دیکھ لیتے ہیں۔
“راچیسٹر کلوک“ چار لینزز کے نظام پر کام کرتا ہے۔ یہ اصل میں اس کپڑے کے پیچھے رکھے جانے والی کسی بھی چیز پر سامنے سے پڑنے والی روشنی کو چیز کے گرد گھما کر چیز کی دوسری طرف لے جاتا ہے۔ اور ہمیں اس چیز کی بجائے اس کے پیچھے کا منظر نظر آتا ہے۔ ایجاداتی ٹیم کا کہنا ہے اس کپڑے کو جتنے بھی بڑے رقبے کو چھپانے کے لیئے استعمال کیا جائے نتیجہ ایک جیسا رہے گا۔
“راچیسٹر یونیورسٹی“ کے پروفیسر “ جان ہاول“ کا کہنا ہے کہ “ چیزوں کو پوشیدہ کرنے والے کپڑا نئے دور کی ٹیکنالوجی اور ہیری پاٹر فلموں میں کافی مقبول رہا ہے۔ اور مجھے لگتا لوگ اپنے آپ کو دوسروں کے سامنے موجود ہو کر بھی پوشیدہ رکھنے کا تصور لوگوں کے لیئے بہت ہی پرجوش ہے۔
No comments